ترکیہ پاکستان میں جنگی ڈرون تیار کرنے اور ففتھ جنریشن طیارہ پروگرام میں شامل کرنا چاہتا ہے: بلوم برگ

امریکی جریدے بلوم برگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ پاکستان میں جنگی ڈرون تیار کرنے کے لیے فیکٹری قائم کرنا چاہتا ہے

اور ساتھ ہی پاکستان کو اپنے ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں شامل کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ اپنی دفاعی صنعت کو عالمی منڈیوں میں مزید مؤثر بنانے کے منصوبے کے تحت پاکستان میں

ڈرون اسمبلنگ یونٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر کے بعد سے اس منصوبے پر ہونے والی بات چیت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔

معاملے سے باخبر ترک حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منصوبے کے تحت اسٹیلتھ اور طویل فاصلے

تک پرواز کرنے والے ڈرون کے پرزے ترکیہ سے پاکستان بھیجے جائیں گے، جہاں ان کی اسمبلنگ کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق ترکیہ اور پاکستان کی جانب سے اس خبر پر تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

بلوم برگ نے مزید بتایا کہ ترکیہ پہلے ہی مشترکہ پیداواری معاہدے کے تحت پاکستانی بحریہ کے لیے جنگی جہازوں کی

تیاری پر کام کر رہا ہے جبکہ وہ پاکستان کے درجنوں ایف-16 طیاروں کو اپ گریڈ بھی کر چکا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکیہ چاہتا ہے کہ پاکستان اس کے ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں بھی شامل ہو،

جس سے دونوں ممالک کے دفاعی تعاون میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

علاوہ ازیں ترکیہ رواں سال متعدد ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدوں کا اعلان کر چکا ہے جن میں انڈونیشیا کی جانب سے لڑاکا طیاروں کا آرڈر بھی شامل ہے،

جبکہ سعودی عرب اور شام کو مزید اسلحہ فراہم کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔

ترک دفاعی صنعت کے حکومتی ادارے ایس ایس بی کے سربراہ ہالوک گورگن کے مطابق ترکیہ کی دفاعی برآمدات اس سال کے پہلے 11 مہینوں میں 30 فیصد اضافے کے

ساتھ 7.5 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔