سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور: 11 برس گزر گئے، مگر شہدا کی یادیں آج بھی دلوں میں زندہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو 11 برس بیت گئے، شہدا کی یاد آج بھی تازہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو 11 برس گزر چکے ہیں، مگر 16 دسمبر 2014 کا وہ المناک دن آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں پر نقش ہے۔ اس سفاک دہشت گرد حملے میں اسکول کی پرنسپل اور اساتذہ سمیت 140 سے زائد معصوم بچے شہید ہوئے تھے۔

16 دسمبر 2014 کی صبح پشاور میں معمول کے مطابق شروع ہوئی۔ والدین نے اپنے بچوں کو ہنستے مسکراتے اسکول چھوڑا، مگر کسی کو یہ اندازہ نہ تھا کہ یہ دن پاکستانی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں شمار ہوگا۔ صبح تقریباً دس بجے دہشت گردوں نے ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔

حملے کے فوراً بعد علاقے میں شدید افراتفری پھیل گئی۔ والدین کی چیخ و پکار، خوف اور بے بسی کے مناظر ہر طرف نظر آئے۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کا آغاز کیا،

جبکہ پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

والدین اور عزیز اپنے بچوں کی تلاش میں ہسپتالوں کا رخ کرتے رہے، جہاں دل دہلا دینے والے مناظر نے ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا۔ سیکیورٹی فورسز نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن مکمل کیا اور تمام حملہ آور دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا۔

ہر سال 16 دسمبر آتے ہی پشاور کی فضا سوگوار ہو جاتی ہے۔ سانحہ اے پی ایس کے شہدا کی قربانی آج بھی قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد رہنے کا پیغام دیتی ہے، اور یہ معصوم جانیں ہمیشہ پاکستانی تاریخ میں سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گی۔