جنوبی وزیرستان میں 7 سالہ بچی اسپتال میں سہولیات نہ ہونے کے باعث جاں بحق

جنوبی وزیرستان: ضلع جنوبی وزیرستان کے سرکاری اسپتال میں مبینہ طور پر بنیادی طبی سہولیات کی کمی کے باعث 7 سالہ بچی انتقال کر گئی، جس کے بعد واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے عوامی غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔

وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بچی کے غمزدہ والد اپنی بیٹی کی لاش اٹھائے اسپتال کے باہر فریاد کر رہے ہیں۔ والد کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نہ ہی بنیادی طبی سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی منتخب عوامی نمائندے ان کے مسائل پر توجہ دیتے ہیں۔

انہوں نے رکن صوبائی اسمبلی سے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "اڈیالہ کو چھوڑو، وزیرستان کے چھوٹے بچوں کا پوچھیں"۔

بچی کے والد نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کو فوری طور پر فعال بنایا جائے، بصورتِ دیگر وہ اپنے قبیلے کے ہمراہ ڈی ایچ او آفس کے سامنے احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "کسی کو ہمارے بچوں کی فکر ہی نہیں۔"

اس معاملے پر خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیٹیگری ڈی اسپتال مولا خان سرائے ابھی تک آؤٹ سورس نہیں کیا گیا، جبکہ منتخب فرم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا عمل جاری ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے بتایا کہ فی الحال اسپتال کا انتظامی اختیار ڈی ایچ او کے پاس ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اسپتال میں اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے، جسے پورا کرنے کے لیے کنٹریکٹ بنیادوں پر نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔

واقعے نے علاقے میں سرکاری صحت کے نظام کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے ہیں، جبکہ اہلِ علاقہ نے فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔