اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات تیز، گولڈ سمیت قیمتی دھاتوں کے کاروبار کی نگرانی مزید سخت
اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات، گولڈ سمیت قیمتی دھاتوں کے کاروبار کی نگرانی سخت کرنے کا فیصلہ
حکومت نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کے لیے گولڈ سمیت قیمتی دھاتوں کے کاروبار کی نگرانی سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تجارتی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے نیا نگرانی کا نظام نافذ کر دیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف نظام کو مضبوط بنانے کے لیے قیمتی دھاتوں کے کاروبار، بالخصوص گولڈ سیکٹر پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، ڈیلرز اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کی بھی مؤثر مانیٹرنگ کی جائے گی۔
منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے لیے تمام نان فنانشل بزنسز اینڈ پروفیشنلز کی نگرانی کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کے خطرات کا سامنا بھی ہے، جس کے پیش نظر یہ اقدامات ناگزیر قرار دیے گئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تجارتی منی لانڈرنگ روکنے کے لیے جدید نگرانی کا نظام متعارف کرایا ہے، جبکہ ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ مل کر تجارتی منی لانڈرنگ کے معاشی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
قومی رسک اسیسمنٹ رپورٹ مارچ 2026 تک متعلقہ اداروں کو فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایس ای سی پی کی جانب سے جولائی 2025 میں مرکزی بینی فیشل اونرشپ رجسٹری قائم کی جا چکی ہے، جو جنوری 2026 تک مالی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے آن لائن دستیاب ہوگی۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان اکتوبر 2022 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ سے نکل آیا تھا، اور عالمی ادارے کی شرائط و سفارشات پر عملدرآمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
